کچھ رہائی کے تو آثار بھی ہو سکتے ہیں
کچھ رہائی کے تو آثار بھی ہو سکتے ہیں
ہم حد جسم سے اب پار بھی ہو سکتے ہیں
تیرے وعدے تو ہیں گارے کی چنائی کا گھر
یہ ذرا دیر میں مسمار بھی ہو سکتے ہیں
ان غریبوں کو یوں قدموں میں بٹھانے والے
سن کسی سر کہ یہ دستار بھی ہو سکتے ہیں
تو بہت ہم پہ بھروسہ نہ کیا کر جاناں
ہم کسی دل کے گنہ گار بھی ہو سکتے ہیں
بیچنے آئیں ہیں بازار میں جو خودداری
اگلے وقتوں کے خریدار بھی ہو سکتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.