کچھ روز سے میں بھی بہت آسودگی کے ساتھ ہوں
کچھ روز سے میں بھی بہت آسودگی کے ساتھ ہوں
اب کوئی میرے ساتھ ہے یا میں کسی کے ساتھ ہوں
پیوست ہے میرے لہو میں ظاہر و باطن کی ضو
آزردگی کے ساتھ ہوں جب سے خوشی کے ساتھ ہوں
اک بوجھ ہے اب میرے سینے پر مری موجودگی
میں ساتھ ہوں اپنے مگر اک بے رخی کے ساتھ ہوں
کیا سوچ کر میں نے قدم رکھا تھا دشت نجد میں
کیوں غیب سے اتری ہوئی آوارگی کے ساتھ ہوں
میں ساتھ ہوں اس کے بہر صورت طلوع مہر تک
سنجیدگی کے ساتھ ہوں یا دل لگی کے ساتھ ہوں
کہتا نہیں سنتا نہیں ہنستا نہیں روتا نہیں
میں بھی ازل سے آج تک کیسے غبی کے ساتھ ہوں
اک موج میں بڑھتا چلا جاتا ہوں منزل کی طرف
یعنی فنا کی راہ پر میں بھی سبھی کے ساتھ ہوں
کچھ خوف کھانے کی ضرورت ہے نہ لازم احتیاط
میں لشکری ہوں آپ کا اور آپ ہی کے ساتھ ہوں
مدت ہوئی ہے خود فریبی کے زمانے کو لدے
اب جو مرا ہو کر رہے گا میں اسی کے ساتھ ہوں
ساجدؔ ابھی تک قرض ہے مجھ پر مری پہچان کا
شامل کسی کے رنگ میں اپنی کمی کے ساتھ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.