کچھ سائے سے ہر لحظہ کسی سمت رواں ہیں
کچھ سائے سے ہر لحظہ کسی سمت رواں ہیں
اس شہر میں ورنہ نہ مکیں ہیں نہ مکاں ہیں
ہم خود سے جدا ہوکے تجھے ڈھونڈنے نکلے
بکھرے ہیں اب ایسے کہ یہاں ہیں نہ وہاں ہیں
جاتی ہیں ترے گھر کو سبھی شہر کی راہیں
لگتا ہے کہ سب لوگ تری سمت رواں ہیں
اے موجۂ آوارہ کبھی ہم سے بھی ٹکرا
اک عمر سے ہم بھی سر ساحل نگراں ہیں
سمٹے تھے کبھی ہم تو سمائے سر مژگاں
پھیلے ہیں اب ایسے کہ کراں تا بہ کراں ہیں
تو ڈھونڈ ہمیں وقت کی دیوار کے اس پار
ہم دور بہت دور کی منزل کا نشاں ہیں
اک دن ترے آنچل کی ہوا بن کے اڑے تھے
اس دن سے زمانے کی نگاہوں پہ گراں ہیں
توڑو نہ ہمارے لیے آواز کا آہنگ
ہم لوگ تو اک ڈوبتے لمحے کی فغاں ہیں
وہ جن سے فروزاں ہوا اک عالم امکاں
وہ چاند صفت لوگ رشیدؔ آج کہاں ہیں
- کتاب : Fasiil-e-lab (Pg. 31)
- Author : Rashiid Qaisarani
- مطبع : Aiwan-e-urdu Taimuriya karachi (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.