کچھ سفر کا غبار جیسا تھا
کچھ سفر کا غبار جیسا تھا
سانسوں پر اک ادھار جیسا تھا
یک بیک اس کا ایسے چپ ہونا
چیخ تھی یا پکار جیسا تھا
جو کہا تم نے اور سنا میں نے
عمر بھر اک خمار جیسا تھا
نام جو ہونٹ پر نہیں آیا
دھڑکنوں میں شمار جیسا تھا
نام تیرا لکھا تھا انگلی سے
پر شلا پر ابھار جیسا تھا
نیم سے چاند چھن کے بکھرا تھا
چاندنی کو بخار جیسا تھا
چوٹ کھا کے بھی گنگناتا رہا
میرا دل بھی ستار جیسا تھا
تیری چاہت کا جب بھرم ٹوٹا
کچھ نشے کے اتار جیسا تھا
یادوں کے سب کگار ڈھہتے گئے
وقت بھی تیز دھار جیسا تھا
دل پہ اک بوجھ لے کے جیتی رہی
جو گناہوں کے بھار جیسا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.