کچھ سزائیں اور بھی ہیں تازیانوں سے پرے
کچھ سزائیں اور بھی ہیں تازیانوں سے پرے
اک اسیری اور بھی ہے قید خانوں سے پرے
خون جن کا دوڑتا ہے سب مشینوں میں یہاں
وہ سسکتے لوگ ہیں ان کارخانوں سے پرے
جس کے دم سے تھیں ہمارے شہر کی سب رونقیں
وہ بھی جا کے بس گیا ہے دو جہانوں سے پرے
والہانہ رقص کرتی جا رہی تھی ساتھ ساتھ
ڈوبتے سورج کی لالی ساربانوں سے پرے
کچھ تو لہروں سے ہماری چل رہی تھی دشمنی
کچھ ہوا بھی سازشی تھی بادبانوں سے پرے
اک خلا نے مستقل مجھ میں ٹھکانہ کر لیا
اک خلا پھیلا ہوا ہے آسمانوں سے پرے
مجھ سے وہ ملتا ہے آصفؔ آدمی کے بھیس میں
اس کا مجھ سے رابطہ ہے آستانوں سے پرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.