کچھ شغل ہے تو میرے دل بے قرار کو
کچھ شغل ہے تو میرے دل بے قرار کو
یارب طویل کر دے شب انتظار کو
سمجھا بجھا کے اپنے دل بے قرار کو
رہبر بنا لیا ہے ترے انتظار کو
انجان بن کے پوچھ رہے ہو مرا مزاج
تم خوب جانتے ہو مرے حال زار کو
تم چاہتے تھے ترک تعلق ہو ہو گیا
ہم بھی دعائیں دیں گے غم روزگار کو
بڑھتا ہی جا رہا ہے اندھیروں کا سلسلہ
ہاں چھین لے کوئی مرے صبر و قرار کو
اے بے خودیٔ شوق یہ کیا ہو گیا مجھے
آواز دے رہا ہوں چمن میں بہار کو
ان میکشان دید کی توبہ بھی خوب ہے
للچا رہے ہیں دیکھ کر ابر بہار کو
بد نامیوں کا اپنی اگر ڈر ہے اس قدر
کیوں چھیڑتے ہیں آپ کسی سوگوار کو
افگنؔ خود اپنی آگ میں غنچے جھلس گئے
الزام اب نہ دے کوئی فصل بہار کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.