کچھ صلہ ہی نہ ملا عشق میں جل جانے کا
کچھ صلہ ہی نہ ملا عشق میں جل جانے کا
شمع نے لوٹ لیا سوز بھی پروانے کا
ضبط فریاد کی بے سود توقع دل سے
ظرف کیوں دیکھیے ٹوٹے ہوئے پیمانے کا
میرا مٹنا نہیں آسان محبت کی قسم
موت ہے نام ترے دل سے اتر جانے کا
حشر تک روئے گی دنیائے محبت مجھ کو
سلسلہ ختم نہ ہوگا مرے افسانے کا
موت کی نیند سے انساں کو جگا دیتی ہے
جس حقیقت میں ذرا رنگ ہو افسانے کا
اس طرح مجھ سے مخاطب ہے زمانہ جیسے
ہوش کی فکر بھی اک فرض ہو دیوانے کا
ان کے انداز ستم کا ہے تقاضا باسطؔ
عہد کر لیجئے مر مر کے جئے جانے کا
- Karvan-e-ghazal
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.