کچھ سوچ کے پروانہ محفل میں جلا ہوگا
کچھ سوچ کے پروانہ محفل میں جلا ہوگا
شاید اسی مرنے میں جینے کا مزا ہوگا
ہر سعی تبسم پر آنسو نکل آئے ہیں
انجام طرب کوشی کیا جانئے کیا ہوگا
گمراہ محبت ہوں پوچھو نہ مری منزل
ہر نقش قدم میرا منزل کا پتا ہوگا
کیا تیرا مداوا ہو درد شب تنہائی
چپ رہئے تو بربادی کہئے تو گلا ہوگا
کترا کے تو جاتے ہو دیوانے کے رستے سے
دیوانہ لپٹ جائے قدموں سے تو کیا ہوگا
میخانے سے مسجد تک ملتے ہیں نقوش پا
یا شیخ گئے ہوں گے یا رند گیا ہوگا
فرزانوں کا کیا کہنا ہر بات پہ لڑتے ہیں
دیوانے سے دیوانہ شاید ہی لڑا ہوگا
رندوں کو حفیظؔ اتنا سمجھا دے کوئی جا کر
آپس میں لڑو گے تم واعظ کا بھلا ہوگا
- کتاب : Safeer-e-shar-e-dil (Pg. 62)
- Author : Hafeez Banarsi
- مطبع : Hafeez Banarsi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.