کچھ سکوں پاؤں جو اس صحن مکاں سے چھوٹوں
کچھ سکوں پاؤں جو اس صحن مکاں سے چھوٹوں
پھر نیا ایک سفر ہو میں جہاں سے چھوٹوں
سارے احساس سے ہر سود و زیاں سے چھوٹوں
ہو کے خاموش گناہان بیاں سے چھوٹوں
تند خو تازی بے باک خراماں کی قسم
کاش رفتار و رم و رخش رواں سے چھوٹوں
مضمحل ہو کے ٹھہرنے نہیں دیتی سرعت
کاش آزاد ہو توسن کہ عناں سے چھوٹوں
ذکر کچھ دل کا نہ کچھ بات تمناؤں کی
خشک آنکھیں ہوں میں ایذائے فغاں سے چھوٹوں
رقص ہو آتش سیال کا اور خاک ہوں میں
گردش شام و سحر دہر و زماں سے چھوٹوں
طائر روح ہر اک گوشۂ جاں دیکھتا ہے
جسم سے جان سے کس در سے کہاں سے چھوٹوں
چھوٹوں فرحتؔ سے اذیت سے سکوں سے غم سے
ناتوانی سے سہی تاب و تواں سے چھوٹوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.