کچھ تھے میرے ہاتھوں میں کچھ مقیم سینے میں
کچھ تھے میرے ہاتھوں میں کچھ مقیم سینے میں
اب سوار ہیں سارے اجنبی سفینے میں
کرب سے ہوئے صیقل عکس کر گئے مہمل
آرزو کے آئینے آس کے خزینے میں
کوئی ایک لمحہ ہے جس میں دن سما جائیں
سال ڈوب سکتے ہیں صرف اک مہینے میں
آرزو کی حدت سے برف تشنگی پگھلی
عمر گھل گئی لیکن چند گھونٹ پینے میں
ہاتھ جب اٹھاتے ہیں ان کے بت نہیں گرتے
منفرد منافق ہیں زیست کے مدینے میں
پیشہ ور مہارت سے اجتناب برتا ہے
سوزن مقدر نے میرے زخم سینے میں
ان کو مے تخیل کی راس جب بھی آ جائے
لفظ رقص کرتے ہیں دل کے آبگینے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.