کچھ ترے ناز و ستم اور اٹھانا چاہے
کچھ ترے ناز و ستم اور اٹھانا چاہے
دل مرا عقل سے پھر آنکھ چرانا چاہے
اپنے حالات کوئی مجھ کو سنانا چاہے
اور وہ اک بات جو مجھ سے ہی چھپانا چاہے
میری خواہش کہ تیری یاد سے غافل نہ رہوں
فکر دنیا تیری یادوں کو مٹانا چاہے
ذہن دنیا کی حقیقت کو سمجھنے پہ مصر
دل کہ بس خوابوں کی بستی میں ٹھکانا چاہے
میں اکیلا تو نہیں اس کی ادا کا محصور
کچھ سبب ہے کے اسے سارا زمانہ چاہے
جس کو دنیا سے ہے آشفتہ مزاجی کا گلہ
وہ بھی اس عالم فانی سے نہ جانا چاہے
ہم نے خالق کی رضا پر کہاں تولی ہر بات
بس وہی کرتے ہیں جو نفس کرانا چاہے
کون پہچانے ہے شاربؔ تجھے اس وادی میں
بن تعارف تو کوئی یاں سے نہ جانا چاہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.