کچھ تو بتاتے جاؤ معصوم زندگی ہے
تاریکیاں کہاں ہیں کس جا پہ روشنی ہے
بے چہرگی کے قصے اس میں بھرے پڑے ہیں
اپنی صدی بھی کتنی بے رنگ سی صدی ہے
اک رخ جہاں کی خاطر اک رخ ہے میرا اپنا
باہر ہنسی ہے لب پر اندر سے دل دکھی ہے
ہم کیا بتائیں تم کو کیا رہ گیا ہے کہنا
یہ زندگی ہماری ہجرت میں کٹ گئی ہے
لگتا ہے اس زمیں کے دن آ گئے ہیں نزدیک
بالغ نظر مری یہ محسوس کر رہی ہے
تیرے ستم سے اس نے میرا سراغ پایا
بجلی جو آسماں سے سر پر مرے گری ہے
میرے قریب آ کر ساتھی وہ میرا بن کر
میرے خلاف سازش اس نے نظرؔ رچی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.