کچھ تو دنیا سے کما لے جائیے
ہم فقیروں کی دعا لے جائیے
ہو سکے تو اس کی چوکھٹ کے لیے
سجدۂ دل آشنا لے جائیے
یہ بھی کیا کم ہے کہ اس کے شہر میں
صرف زخموں کی ردا لے جائیے
اب چراغوں سے دھواں اٹھنے لگا
اب چراغوں کو اٹھا لے جائیے
صرف امید وفا پر عمر بھر
آستیں میں سانپ پالے جائیے
تاکہ میں خود سے بھی پوشیدہ رہوں
پردہ آئینے پہ ڈالے جائیے
اس سے ظالم کے بڑھیں گے حوصلے
یوں نہ زخموں کو چھپا لے جائیے
اور تو کچھ بھی نہیں دل کے سوا
جو بھی ہے اچھا برا لے جائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.