کچھ تو حالات نے دیوانہ بنا رکھا ہے
کچھ تو حالات نے دیوانہ بنا رکھا ہے
اور کچھ ان کے تغافل نے منا رکھا ہے
خوف شب نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
میں نے دن ہی سے چراغوں کو جلا رکھا ہے
شوق سے آپ اسے توہین بہاراں کہیے
میں نے ہر پھول سے دامن کو بچا رکھا ہے
حرم و دیر سے آگے ہے مرا ذوق طلب
آستان حرم و دیر میں کیا رکھا ہے
در و دیوار سے ظاہر ہیں تباہی کے نشاں
میں نے غم خانہ کو غم خانہ بنا رکھا ہے
جذب ہو جاتا ہے ڈھلتا ہے جو آنسو اے دوست
میں نے دامن میں ستاروں کو چھپا رکھا ہے
ٹھیس لگتے ہی یہ پیمانہ چھلک جائے گا
کیوں مرے دل کو نگاہوں سے گرا رکھا ہے
سن کے روداد وفا ہنس کے وہ فرماتے ہیں
اے تبسمؔ ترے افسانے میں کیا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.