کچھ تو ہیں پیکر پریشاں آذروں کے درمیاں
کچھ تو ہیں پیکر پریشاں آذروں کے درمیاں
اور کچھ آزر پریشاں پتھروں کے درمیاں
سب خبر ہوتے ہوئے پیر مغاں ہے بے خبر
تشنگی کا غلغلہ ہے ساغروں کے درمیاں
بھیڑ کی بے چہرگی میں ہیں کئی چہرے نہاں
چند سر والے بھی ہیں ان بے سروں کے درمیاں
آؤ سب اک روز مل بیٹھیں یہ سوچیں کیوں ہوئی
اس قدر بے چارگی چارہ گروں کے درمیاں
حادثوں کے شہر میں اک حادثہ یہ بھی ہوا
ایک شیشہ آ گیا ہے پتھروں کے درمیاں
جائے حیرت اس نئی تہذیب میں موجود ہے
اک پرانا سا کھنڈر اونچے گھروں کے درمیاں
وہ تو بھاری پڑ گیا بیتابؔ اک بچھو کا ڈنک
عمر ورنہ کٹ چکی تھی اژدہوں کے درمیاں
- کتاب : Falak Aasaar (Pg. 60)
- Author : Pritpal Singh Betab
- مطبع : Sarsabz Publications (H.P.) (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.