کچھ تو ہوتا اس سے زیادہ تیرے بعد جدائی میں
کچھ تو ہوتا اس سے زیادہ تیرے بعد جدائی میں
ایک اضافہ کیا ہوتا ہے صدیوں کی تنہائی میں
بھولے بسرے درد پرانے ملنے آتے ہیں اب ایسے
بالکل جیسے پھول پکھیرو اجڑی سی انگنائی میں
لہروں کے سنگ کھیل رہی تھیں اجلی اجلی سی یادیں
ڈوب گیا پھر منظر سارا دریا کی گہرائی میں
کیسی اداسی گھلتی جائے شام ڈھلے پروائی میں
کس کی چیخیں گونج رہی ہیں دور وہاں شہنائی میں
اپنے ہی دل کا دھیان آیا بوجھل آنکھوں نے جب دیکھا
تنہا پرندہ اڑتا ہوا شب تاروں کی پرچھائی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.