کچھ تو اس کرب مسلسل کی دوا دو مجھ کو
کچھ تو اس کرب مسلسل کی دوا دو مجھ کو
کوئی نغمہ ہی محبت کا سنا دو مجھ کو
پیاس اب حد سے گزرنے کی تمنائی ہے
اپنی مخمور نگاہوں سے پلا دو مجھ کو
بے خیالی کے لیے تم سے معافی لیکن
تم اسے جرم سمجھتے ہو سزا دو مجھ کو
اس سے پہلے کہ میں صحرا میں بھٹک جاؤں کہیں
میرے رستوں میری منزل کا پتہ دو مجھ کو
میں کسے کہہ دوں زمانہ میں تمہارے جیسا
دوسرا کوئی تو اپنا سا دکھا دو مجھ کو
اتنا دشوار نہیں ہوں کہ سمجھ ہی نہ سکو
اتنا آساں بھی نہیں ہوں کہ بھلا دو مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.