کچھ تو مشکل میں کام آتے ہیں
کچھ تو مشکل میں کام آتے ہیں
کچھ فقط مشکلیں بڑھاتے ہیں
اپنے احسان جو جتاتے ہیں
اپنا ہی مرتبہ گھٹاتے ہیں
صبر سے انتظار کرنا سیکھ
اچھے دن آتے آتے آتے ہیں
فاصلوں سے گریز کیا کرنا
فاصلے قربتیں بڑھاتے ہیں
کچھ تو بار نظر بھی ہوتے ہیں
سارے منظر کہاں لبھاتے ہیں
وہ جو رہتے ہیں بے حواس اکثر
حادثوں کو وہی بلاتے ہیں
کوئی استاد کیا سکھائے گا
جو سبق سانحے سکھاتے ہیں
جب وہ ملنے سے کچھ گریز کرے
واہمے دل میں کسمساتے ہیں
ساری یادیں تو خوش گوار نہیں
تلخ لمحے بھی یاد آتے ہیں
دل میں ہوتا ہے وجد کا عالم
تان وہ دل سے جب لگاتے ہیں
یاد اک ہیر کی ستاتی ہے
بانسری جب کبھی بجاتے ہیں
نغمے گاتے تھے جو مسرت کے
آج کل مرثیے سناتے ہیں
بات کی بات ہی اسے کہیے
قہقہے درد و غم مٹاتے ہیں
کم ہی اب رہ گئے ہیں جو راشدؔ
درد کی محفلیں سجاتے ہیں
- کتاب : Monthly Adab-e-Latif (Pg. 124)
- Author : Siddiqah Begum
- مطبع : Aaftab Ahmed Chaudhry (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.