کچھ تو نیا کیا ہے ہوا نے پتا کرو
کچھ تو نیا کیا ہے ہوا نے پتا کرو
برہم ہیں کیوں چراغ پرانے پتا کرو
میرا بھی ایک ابر کے ٹکڑے پہ نام ہے
آئے گا کب وہ پیاس بڑھانے پتا کرو
کس کس نے سبز پیڑ گرائے ہیں اس برس
بارش نے آندھیوں نے ہوا نے پتا کرو
کچھ دن سے مصلحت کا جنازہ اٹھائے ہیں
جائیں گے کس طرف یہ دیوانے پتا کرو
شہرت کی روشنی ہو کہ نفرت کی تیرگی
کیا کیا اسے دیا ہے خدا نے پتا کرو
دنیا پہ کوئی عیب لگانے سے پیشتر
دنیا کے سارے عیب پرانے پتا کرو
انجمؔ کو حافظے پہ بہت اپنے ناز ہے
کھاتا ہے کس اناج کے دانے پتا کرو
- کتاب : Khamoshiyaon Ka Nagma (Pg. 35)
- Author : Dr. Anjum Barabankvi
- مطبع : Educational Publishing House (2015 )
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.