کچھ تو پندار محبت کی وہ عزت رکھے
کچھ تو پندار محبت کی وہ عزت رکھے
اتنا مشکل ہے تعلق تو کہو مت رکھے
غلطیاں دیکھ کے چپ کیوں رہوں اس کے آگے
ٹوکتا ہے تو وہ سننے کی بھی ہمت رکھے
میں تو منزل کی فقط راہ دکھا سکتا ہوں
ہر قدم اپنے وہ اپنی ہی بدولت رکھے
کون سنتا ہے کسی اور کا غم دنیا میں
ہم کو دیکھو کہ ہیں سینے میں قیامت رکھے
میں اسی خلق کی خدمت سے خدا پا لوں گا
اور بیٹھے رہو تم اپنی عبادت رکھے
یہ محبت ہی مجھے قید نہ لگنے لگ جائے
عشق کے کھیل میں اتنی تو سہولت رکھے
خود کو جب خدمت انساں کے لئے وقف کیا
میری جس شخص کو جتنی ہو ضرورت رکھے
میں بھی کچھ نرمی سے پیش آؤں گا لیکن وہ بھی
اپنی پلکوں پہ ذرا اشک ندامت رکھے
اس کی خواہش کے مطابق ہی کئے سارے کام
اب تو ہرشتؔ وہ مرے ہاتھ پہ اجرت رکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.