کچھ تجھ سے شکایت موئے بے پیر نہیں ہے
کچھ تجھ سے شکایت موئے بے پیر نہیں ہے
قسمت کی خطا ہے تری تقصیر نہیں ہے
کاغذ نہیں لکھا کوئی تحریر نہیں ہے
کیوں نکلوں ترے باپ کی جاگیر نہیں ہے
مصری یوں ہی بکتی ہے ذرا چکھ کے تو دیکھو
یہ پیچ ہے چاول کی اجی کھیر نہیں ہے
وہ چاندنی پھر لا کے حوالے مرے کر دیں
ایسی تو اجاگر مری تقدیر نہیں ہے
اک جان سے دو جان تو ہونی نہیں ہرگز
یا میں نہیں یا اب تری ہمشیر نہیں ہے
سونا بھی جو چھوتی ہوں تو ہو جاتا ہے مٹی
اکسیر بھی میرے لئے اکسیر نہیں ہے
یہ ساس موئی چاہے جو کچھ ان سے لگائے
اس میں تو مری کوئی بھی تقصیر نہیں ہے
کھانا کوئی کیا ہاتھ سے پھر اپنے نکالے
ڈوئی نہیں چمچہ نہیں کف گیر نہیں ہے
بیٹی نہیں دیتی تمہیں دیتی ہوں میں لونڈی
دولت نہیں رکھتی کوئی جاگیر نہیں ہے
وہ طوق تو رکھ آئے تھے پہلے ہی جوئے میں
اب دیکھتی ہوں آج تو زنجیر نہیں ہے
شیداؔ کو زباں دانی کی کچھ داد تو ملتی
افسوس کہ اس وقت بوا میر نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.