کچھ تم سے شکایت تھی نہ دنیا سے گلہ تھا
کچھ تم سے شکایت تھی نہ دنیا سے گلہ تھا
میں یوں ہی ذرا دیر کو خاموش ہوا تھا
وہ عمر گریزاں ہو کہ ہو تیرا تصور
سائے کی طرح ساتھ مرے کوئی لگا تھا
کیا جانیے کس واسطے مصلوب ہوا ہوں
دنیا میں تو بہتوں نے ترا نام لیا تھا
آ جاتے نہ گر سامنے دریا کے کنارے
میں ہجر مسلسل کو ترے بھول چلا تھا
وہ وقت بھی گزرا ہے کہ جدت کے جنوں میں
میں اپنی نواؤں کا گلا گھونٹ رہا تھا
سب بھول چکا میں تو تری یاد کا عالم
یہ یاد ہے اک بلبلہ پانی سے اٹھا تھا
کیا وہ بھی صباؔ مجھ کو نہ پہچان سکے گا
حیرت سے جو آئینہ مجھے دیکھ رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.