کچھ ٹوٹتا ہے اندر بولو میں کیا کروں اب
کچھ ٹوٹتا ہے اندر بولو میں کیا کروں اب
خاموش ہے بونڈر بولو میں کیا کروں اب
ہے رنجشوں سے بھیگی الفت کی چاندنی بھی
تھا چاند ہی ستم گر بولو میں کیا کروں اب
وہ سامنے سے چل کر گزری بہار کب کی
کس سمت ہے مقدر بولو میں کیا کروں اب
میں اپنی حسرتوں کا کیوں رنگ ہی نہ بدل دوں
تصویر ہو جو ابتر بولو میں کیا کروں اب
کچھ اور ہی ہوئے ہم خوابوں سے آ کے باہر
رخصت ہوا فسوں گر بولو میں کیا کروں اب
بے درد ہے زمانہ انجان آسماں ہے
دیکھو چھپے ہیں خنجر بولو میں کیا کروں اب
پھر آج اس نے مجھ کو دیکھا ہے مسکرا کر
ہے حادثہ مقرر بولو میں کیا کروں اب
صیاد لے رہا ہے میرا امتحاں قفس میں
ہر دن ہو جیسے محشر بولو میں کیا کروں اب
ہے آس پاس میرے گلشن سجا گلوں سے
چبھتے ہے لاکھ نشتر بولو میں کیا کروں اب
کس کو بلا رہا ہے اب انتظار تیرا
تنہا ہے سارا منظر بولو میں کیا کروں اب
گرتی صبا پہ آ کر ترک وفا کی بجلی
گو خواب ہیں معطر بولو میں کیا کروں اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.