کچھ عذر پس وعدہ خلافی نہیں رکھتے
کچھ عذر پس وعدہ خلافی نہیں رکھتے
ہو کیسے مسیحا دم شافی نہیں رکھتے
ایسے تو نہ تھے زخم کہ جو بھر ہی نہ پاتے
احباب مگر ظرف تلافی نہیں رکھتے
اس چین سے جینے میں کوئی بھید نہیں ہے
بس یہ کہ تمنائیں اضافی نہیں رکھتے
اس دور میں انصاف پنپ ہی نہیں سکتا
اخلاص قلم جس میں صحافی نہیں رکھتے
ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے
ہم جیسا مگر ذوق قوافی نہیں رکھتے
یہ معجزہ محتاج ہے پندار وفا کا
سب تیشے دم کوہ شگافی نہیں رکھتے
ہر بات میں کم مایہ نظر آتے ہیں انجمؔ
راحت تو کجا درد بھی کافی نہیں رکھتے
- کتاب : Samundar Men Utarta Hon (Pg. 115)
- Author : Anjum Khaliq
- مطبع : Khaleeq Publication (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.