کچھ یقیں رہنے دیا کچھ واہمہ رہنے دیا
کچھ یقیں رہنے دیا کچھ واہمہ رہنے دیا
سوچ کی دیوار میں اک در کھلا رہنے دیا
کشتیاں ساری جلا ڈالیں انا کی جنگ میں
میں نے بھی کب واپسی کا راستہ رہنے دیا
میں نے ہر الزام اپنے سر لیا اس شہر میں
با وفا لوگوں میں خود کو بے وفا رہنے دیا
ایک نسبت ایک رشتہ ایک ہی گھر کے مکیں
وقت نے دونوں میں لیکن فاصلہ رہنے دیا
جاگتی آنکھوں میں کیسے خواب کی تعبیر تھی
عمر بھر جس نے کسی کو سوچتا رہنے دیا
ایک سائے کا تعاقب کر رہا ہوں آج تک
خود کو کیسی ابتلا میں مبتلا رہنے دیا
وہ مری راہوں میں دیواریں کھڑی کرتا رہا
میں نے ہونٹوں پر فقط حرف دعا رہنے دیا
پیار میں اب نفع و نقصان کا کیا سوچنا
کیا دیا اس کو اور اپنے پاس کیا رہنے دیا
اپنی کچھ باتیں در اظہار تک آنے نہ دیں
بند کمرے ہی میں دل کو چیختا رہنے دیا
پھر نہ دستک دے سکا آفاقؔ کوئی اس کے بعد
نام اس کا دل کی تختی پر لکھا رہنے دیا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 496)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.