کچھ یوں بھی مجھے راس ہیں تنہائیاں اپنی
کچھ یوں بھی مجھے راس ہیں تنہائیاں اپنی
رہتی ہیں جلو میں مرے پرچھائیاں اپنی
مشہور یہی لوگ کبھی اہل نظر تھے!
اب ڈھونڈتے پھرتے ہیں جو بینائیاں اپنی
اپنا ہی سہارا تھا سر معرکۂ ذات
کس کام کی تھیں ورنہ صف آرائیاں اپنی
میں اور بھرے شہر میں اس طرح اکیلا!
وہ سونپ گیا ہے مجھے تنہائیاں اپنی
لو تم نے چراغوں کی بڑھائی تو ہے راشدؔ
گھیرے میں نہ لے لیں تمہیں پرچھائیاں اپنی
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 389)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.