کچھ ضبط کیا ہے تو کبھی دل میں ٹھنی ہے
کچھ ضبط کیا ہے تو کبھی دل میں ٹھنی ہے
مردان ستم پیشہ سے کب بات بنی ہے
کچھ کہنے پہ آ جاؤں تو کیا کہہ نہیں سکتا
حد درجہ پر اسرار مری کم سخنی ہے
اچھا ہے نہ خاطر میں مجھے لائے زمانہ
کردار شکن میں ہوں نہ خوش پیرہنی ہے
ممکن نہیں دنیا میں ہر اک قلب کی تسخیر
لوگوں کی نگاہوں میں یہ خاطر شکنی ہے
تم میری پریشان خیالی پہ نہ جاؤ
ہر چند پر افگار سہی دل تو غنی ہے
آثار نظر آتے ہیں وحشت زدگی کے
کہنے کو یہ آبادی بتدریج گھنی ہے
ہوں خوگر ادراک قدم کس سے ملاؤں
حامدؔ مرے حصے میں فقط صف شکنی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.