کچھ زمیں کی بھی خلاؤں میں نشانی رکھنا
کچھ زمیں کی بھی خلاؤں میں نشانی رکھنا
ناؤ پانی میں نہیں ناؤ میں پانی رکھنا
بے صدا گلیوں کا احوال سنانے والو
اب زباں پر نہیں چہرہ پہ کہانی رکھنا
پھول کیا ایک دبستاں تھا سکھایا جس نے
دل میں شعلوں کی لپک آنکھ میں پانی رکھنا
الگنی ٹوٹ کے اظہار کی گر جائے گی
اپنے ہونٹوں پہ تکلم کی گرانی رکھنا
پرزے کاغذ کے ہواؤں میں اڑا کرتے ہیں
کوئی پیغام ہو میرا تو زبانی رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.