کچلا کیے ہیں کتنے ہی لشکر زمین کو
کچلا کیے ہیں کتنے ہی لشکر زمین کو
ایسے کیا گیا ہے برابر زمین کو
میں نے بھی سیر کی ہے کبھی آسمان کی
میں جانتا ہوں دشت سمندر زمین کو
پیروں سے دھیرے دھیرے کھسکنے لگی ہے اب
کب تک رکھوں میں یار پکڑ کر زمین کو
جب بھی تھکن سے چور ہوا سو گیا ہوں میں
چادر فلک کو مان کے بستر زمین کو
مجھ کو لباس روح الگ سے عطا ہوا
دفنا دیا گیا مرے اندر زمین کو
پاتال میں پڑا ہوں مگر پر سکون ہوں
میں جھانکتا رہا ہوں اچھل کر زمین کو
دلدل کو پار کرنا ہے عارفؔ اور اس کے بعد
رکھ دیں گے تیرے سامنے لا کر زمین کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.