کدورت بڑھ کے آخر کو نکلتی ہے فغاں ہو کر
کدورت بڑھ کے آخر کو نکلتی ہے فغاں ہو کر
زمیں یہ سر پر آ جاتی ہے اک دن آسماں ہو کر
مرے نقش قدم نے راہ میں کانٹے بچھائے ہیں
بتائیں تو وہ گھر غیروں کے جائیں گے کہاں ہو کر
خدا سے سرکشی کی پیر زاہد اس قدر تو نے
کہ تیرا تیر سا قد ہو گیا ہے اب کماں ہو کر
کوئی پوچھے کہ میت کا بھی تم کچھ ساتھ دیتے ہو
یہ آئے مرثیہ لے کر وہ آئے نوحہ خواں ہو کر
ارادہ پیر زاہد سے ہے اب ترکی بہ ترکی کا
کسی بھٹی پہ جا بیٹھوں گا میں پیر مغاں ہو کر
تلاش یار کیا اور سیر کیا اے ہم نشیں ہم تو
چلے اور گھر چلے آئے یہاں ہو کر وہاں ہو کر
سخنؔ کی بزم میں نادرؔ اسی کے سر پہ سہرا ہے
رہا جو ہم نوائے بلبل ہندوستاں ہو کر
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 125)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.