کدورتوں کے درمیاں عداوتوں کے درمیاں
کدورتوں کے درمیاں عداوتوں کے درمیاں
تمام دوست اجنبی ہیں دوستوں کے درمیاں
شعور عصر ڈھونڈھتا رہا ہے مجھ کو اور میں
مگن ہوں عہد رفتگاں کی عظمتوں کے درمیاں
یہ سوچتے ہیں کب تلک ضمیر کو بچائیں گے
اگر یوں ہی جیا کیے ضرورتوں کے درمیاں
ابھی شکست کیا کہ رزم آخری اک اور ہے
پکارتی ہے زندگی ہزیمتوں کے درمیاں
ضمیر عصر میں کبھی نوائے درد میں کبھی
سخن سرا تو میں بھی ہوں صداقتوں کے درمیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.