کفر سے کچھ کام ہے ہم کو نہ ایماں سے غرض
کفر سے کچھ کام ہے ہم کو نہ ایماں سے غرض
ہے تو بس اپنی خیالات پریشاں سے غرض
جوش وحشت میں نہیں سیر گلستاں سے غرض
ہے مرے دست جنوں کو جیب و داماں سے غرض
قید سے تخصیص کی آزاد ہے سودائے عشق
ہم کو مطلب ہے بیاباں سے نہ زنداں سے غرض
مشغلہ اچھا ہجوم غم میں ہاتھ آیا مرے
کام ہے لب کو فغاں سے دل کو حرماں سے غرض
اے ہوائے جذب دل امداد کرنا چاہئے
مصر والوں کو نہیں ہے پیر کنعاں سے غرض
عیش و عشرت سے جنہیں دم بھر کو بھی فرصت نہیں
خاک ہو ان کو مرے حال پریشاں سے غرض
منحصر جب موت پر کمبخت کی ہے زندگی
ہو مریض غم کو تیری خاک درماں سے غرض
عاشقوں کا مذہب و ملت جدا ایماں جدا
سب سے بیگانے ہیں کیا گبر و مسلماں سے غرض
کام صحت سے نہ ہے کچھ چارہ گر کی احتیاج
لذت زخم جگر کو ہے نمکداں سے غرض
بحر عالم میں پہنچنا تا بہ ساحل ہے ضرور
کشتیٔ عمر رواں کو کب ہے طوفاں سے غرض
کوچۂ جاناں میسر ہم کو ہو مسعودؔ اگر
چھوڑ کر اس کو نہ رکھیں باغ رضواں سے غرض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.