کلاہ کج بدل جاتی ہے یا افسر بدلتا ہے
کلاہ کج بدل جاتی ہے یا افسر بدلتا ہے
ابھی کھلتا نہیں کیا وقت کا تیور بدلتا ہے
یہ دیکھا ہے کہ محور استوا اوپر بدلتا ہے
فلک صدیوں پرانی نیلگوں چادر بدلتا ہے
دلوں میں سوز غم والے دھوئیں بھی آرزوئیں بھی
عجم والا مسلماں ہر صدی میں گھر بدلتا ہے
نشاں کردہ گھروں کو چھوڑ بھاگے گھر جو لوٹے ہیں
تو دیکھا پچھلی شب دہلیز کا نمبر بدلتا ہے
ہر اک فرعون کے احوال غرقابی جداگانہ
کبھی دریا بدلتا ہے کبھی لشکر بدلتا ہے
زمانہ احتراماً گھوم جاتا ہے اسی جانب
جو اچھائی کو اک انسان رتی بھر بدلتا ہے
ہم اب مغرب کے دست آموز دنیا کو نہیں لگتے
اگ آئیں بال و پر اپنے تو بال و پر بدلتا ہے
کوئی دروازہ بھیتر کی طرف کھلتا نہیں احساںؔ
وہی اندر کی کالک ہے فقط باہر بدلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.