کنج تنہائی کے افکار میں کیا رکھا ہے
کنج تنہائی کے افکار میں کیا رکھا ہے
ذکر زلف و لب و رخسار میں کیا رکھا ہے
اے غم زیست ترا ساتھ غنیمت ہے مجھے
ورنہ اب صرف غم یار میں کیا رکھا ہے
پہلے ہی کھل گیا انکار سے محفل کا بھرم
اور اب آپ کے اقرار میں کیا رکھا ہے
مرحبا عزم جواں لے کے نکلنے والو
اس جہاں کے رسن و دار میں کیا رکھا ہے
اپنے جب ہو نہ سکے غیر کی ہم سمت چلے
ورنہ اس کوچۂ اغیار میں کیا رکھا ہے
کل تلک آپ کے قابل تھا یہی دل صابرؔ
ہاں مگر اک دل بیمار میں کیا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.