کنٹھائیں دامن میں چھپائے ترشناؤں کی پیاس لیے
کنٹھائیں دامن میں چھپائے ترشناؤں کی پیاس لیے
بادل شہر شہر پھرتے ہیں اب شاید سنیاس لیے
اے مرگھٹ کی شانت چتاؤ تم نے کیا محسوس کیا
اٹھتی ہیں دنیا سے لاشیں آخر کیا وشواس لیے
راہ دکھاؤ مست ہواؤں کو سنسان جزیروں کی
یہ آوارہ گھوم رہی ہیں جانے کیسی یاس لیے
شیشے سے مل کر کیا ہوگا چور چور ہو جاؤں گا
پتھر ہوں دانستہ میں نے جنم جنم بن باس لیے
سوچ رہا ہوں ڈوب نہ جائے باڑھ کے بہتے پانی میں
کشتی میں بیٹھا وہ مسافر ملاحوں کی آس لیے
گہرائی میں جھانک کے دیکھو اشکؔ بہت کچھ پاؤ گے
اپنا اپنا دنیا میں سب چیزیں ہیں اتہاس لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.