کشاد ذہن و دل و گوش کی ضرورت ہے
یہ زندگی ہے یہاں ہوش کی ضرورت ہے
سنائی دے گی یقیناً ضمیر کی آواز
مخاطبین سبک گوش کی ضرورت ہے
اب احتیاج نہیں سرو قامتوں کی مجھے
مجھے تو اب کسی ہم دوش کی ضرورت ہے
خروش خم کا بھرم کھولنا ہے کیا مشکل
بس ایک رند بلا نوش کی ضرورت ہے
نگار صبح کے آنسو سمیٹنے کے لیے
گلوں کو وسعت آغوش کی ضرورت ہے
کہیں فقط متکلم سکوت کی حاجت
کہیں تکلم خاموش کی ضرورت ہے
- کتاب : Aqleem (Pg. 53)
- Author : Jafar Baloch
- مطبع : Maktaba aalia, Urdu Bazar Lahore (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.