کشتۂ یاس ہوں امید سے کیا کام مجھے
کشتۂ یاس ہوں امید سے کیا کام مجھے
نہ تڑپ اور نہ تڑپا دل ناکام مجھے
باغ عالم میں وہ مانوس گرفتاری ہوں
لطف ملتا ہے نشیمن کا تہ دام مجھے
ہوں وہ برباد کہ قسمت میں نشیمن نہ قفس
چل دیا چھوڑ کے صیاد تہ دام مجھے
میں نے دیکھے ہیں بہت خون تمنا کے رنگ
ساقیا دے نہ فریب مے گل فام مجھے
کس کو دے گی غم و اندوہ مری قسمت کا
تو مٹائے گی اگر گردش ایام مجھے
پاتے ہیں درد کی تاثیر اسی نام سے شعر
باعث فخر ہے محرومؔ مرا نام مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.