کشتگان گردش ایام ہونا تھا ہوئے
کشتگان گردش ایام ہونا تھا ہوئے
صاحبزادہ میر برہان علی خاں کلیم
MORE BYصاحبزادہ میر برہان علی خاں کلیم
کشتگان گردش ایام ہونا تھا ہوئے
گم تھے ہم خوابوں میں جو انجام ہونا تھا ہوئے
ہر فساد نو پہ اک قانون نو بنتا گیا
پھر بھی صبح و شام قتل عام ہونا تھا ہوئے
اپنی لاش اپنے ہی کاندھوں پر لیے ہم عمر بھر
ہم سفر حالات کے ہر گام ہونا تھا ہوئے
ظلمتوں نے رات کی مانگے لہو کے پھر چراغ
پھر اجالوں کو ہمارے نام ہونا تھا ہوئے
تھا بپا ہر شہر میں ہنگامۂ زاغ و زغن
اور ہم شاہین زیر دام ہونا تھا ہوئے
اس ستم ایجاد کی ہر طرز نو پر جان دی
پھر بھی زیر خنجر دشنام ہونا تھا ہوئے
آبرو ہم نے بڑھائی شمع کی شہرت بھی دی
ہم سے پروانے مگر گمنام ہونا تھا ہوئے
اب تو مائل ہے نمائش پر مزاج حسن بھی
اہل دل کو عشق میں ناکام ہونا تھا ہوئے
ایک میٹھا زہر جیسے پیار تھا اس کا کلیمؔ
جاں بہ لب جام لب گلفام ہونا تھا ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.