کشتگان عشق کو فرقت میں کب آتی ہے نیند
کشتگان عشق کو فرقت میں کب آتی ہے نیند
ان کے آہ و گریاں سے دراصل گھبراتی ہے نیند
اس لیے میں نیند کو ہر دم ہی رکھتا ہوں عزیز
خواب میں بچھڑے ہوؤں کو کھینچ کر لاتی ہے نیند
جب تصور میں کبھی بھولے سے آ جاتے ہیں وہ
کچھ سکوں ملتا ہے مجھ کو اور آ جاتی ہے نیند
اف شب وعدہ میں اک ایسی بھی آتی ہے گھڑی
نیند سے ڈرتا ہوں میں اور مجھ سے ڈر جاتی ہے نیند
کیا بتاؤں نیند کا نیرؔ تمہیں لطف و کرم
خواب میں ان کے نئے انداز دکھلاتی ہے نیند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.