کشود کار کی خاطر خدا بدلتے رہے
چراغ نذر تھے ہر آستاں پہ چلتے رہے
فقیر عشق ہیں اپنا کوئی ٹھکانا ہے کیا
ہوا میں اڑتے رہے پانیوں پہ چلتے رہے
ہم اہل دل نے چھوا تک نہیں کبھی کوئی پھول
ہوا پرست مگر توڑتے مسلتے رہے
پھسل کے تم بھی عبث سن گئے ہمارے ساتھ
ہمیں تو یوں بھی پھسلنا تھا سو پھسلتے رہے
نہ اس کے لمس کی گرمی نہ اس کے قرب کی آنچ
تصور اس کا تھا ایسا کہ بس پگھلتے رہے
وہ اک جگہ نہ کہیں رہ سکا اور اس کے ساتھ
کرایہ دار تھے ہم بھی مکاں بدلتے رہے
- کتاب : Sehmaahi Aamad (Pg. 122)
- Author : Azeema Firdausi
- مطبع : Arzoo Manzil, Sheesh Mahal Colony, Alamganj, Patna (Volume:2, Issue:5, Oct. Dec 2013)
- اشاعت : Volume:2, Issue:5, Oct. Dec 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.