کتر گیا ہے مری عمر کی کتاب کوئی
کتر گیا ہے مری عمر کی کتاب کوئی
ملا کہیں سے بھی سالم نہ آج باب کوئی
بھٹکتی راہی ہوں پہنچوں کہاں سے منزل پر
یہ جرم وہ ہے کہ جس کا نہیں حساب کوئی
میں ڈھونڈھتی رہی صحرا میں رات کے لیکن
کہیں ملا ہی نہیں نیند کا گلاب کوئی
نگر میں اور بھی کتنے ہیں بد نصیب مگر
مرے بھی جیسا نہ ہو خانماں خراب کوئی
کبھی زمانہ نہیں ہوتا اس قدر بے رحم
خدا کے گھر سے غزالہؔ ملا عذاب کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.