کو بہ کو فطرت آہو لیے پھرتی ہے مجھے
کو بہ کو فطرت آہو لیے پھرتی ہے مجھے
مضطرب اپنی ہی خوشبو لیے پھرتی ہے مجھے
وحشت دل کا سبب خود مرا اپنا پن ہے
میرے اندر سے اٹھی ہو لیے پھرتی ہے مجھے
چاند راتوں میں کہیں عکس کوئی دیکھا تھا
ایک وحشت سی لب جو لیے پھرتی ہے مجھے
موسم گل سے تعارف کا نتیجہ معلوم
شبنم اب صورت آنسو لیے پھرتی ہے مجھے
جزو ہوں کل میں سماؤں تو قرار آ جائے
ایک تفریق من و تو لیے پھرتی ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.