کو بہ کو صحرا بہ صحرا در بہ در کی بات ہے
کو بہ کو صحرا بہ صحرا در بہ در کی بات ہے
زندگی کیا ہے یہ روداد سفر کی بات ہے
کیا ضروری ہے ہر اک منزل کو ہم منزل کہیں
یہ تو اپنے اپنے انداز نظر کی بات ہے
وہ تو دیوانہ تھا اے دانشورو پھر کس لئے
سب کے ہونٹوں پر اسی آشفتہ سر کی بات ہے
حادثوں کو ہم سفر اپنا جو سمجھے راہرو
یہ جہاں اس کے لئے گرد سفر کی بات ہے
داستاں ٹوٹے ہوئے شیشے کی کیجے کیا رقم
شیشہ سے نازک زیادہ شیشہ گر کی بات ہے
ہم نے جھیلی ہیں مہذب زندگی کی سختیاں
ہم سے پوچھو اس میں کتنے درد سر کی بات ہے
اپنے گھر میں بھی سکوں سے آج رہنا ہے محال
چپ رہو سن لے گا کوئی اپنے گھر کی بات ہے
دوستوں سے مل کے اب ناشادؔ ہوتا ہے گماں
میرے اندر بھی کوئی شاید ہنر کی بات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.