کوئے جاناں مجھ سے ہرگز اتنی بیگانہ نہ ہو
کوئے جاناں مجھ سے ہرگز اتنی بیگانہ نہ ہو
عین ممکن ہے کہ پھر تیری طرف آنا نہ ہو
عین ممکن ہے کہ دہراؤں حدیث دیگراں
آج جو میری زباں پر ہے وہ افسانہ نہ ہو
عین ممکن ہے کہ جا پہنچوں کسی مریخ پر
اس زمیں سے کوئی رشتہ کوئی یارانہ نہ ہو
پیر مے خانہ یہ ممکن ہے کہ میرا جانشیں
رند ہو پر واقف آداب مے خانہ نہ ہو
تو مجھے فرزانگی کا فن نہ سکھلا اے خرد
عین ممکن ہے کہ مجھ سا کوئی دیوانہ نہ ہو
عین ممکن ہے کہ میں تجھ سے بچھڑ جانے کے بعد
ایسا بن جاؤں کہ خود تیری جسے پروا نہ ہو
عین ممکن ہے کہ تیری بے رخی کو دیکھ کر
میں وہ کافر ہوں جو مسحور رخ زیبا نہ ہو
سوچ مت اے دوست تیرے بعد کیا ہوگا یہ سوچ
یعنی میرے بعد پھر مجھ سا کوئی پیدا نہ ہو
پھر نہ اٹھے کوئی عارف میری وضع خاص کا
اور مجھ سا شاعر سرشار و ہوش افزا نہ ہو
یعنی میرے بعد کوئی مرد حکمت آفریں
منظر حکمت پہ آئے اور فرزانہ نہ ہو
مجھ کو ترک دوستی کے اس قدر طعنے نہ دے
میں ترا دشمن نظر آنے لگوں ایسا نہ ہو
پھر کہے دیتا کہے دیتا کہے دیتا ہوں میں
کوئے جاناں مجھ سے ہرگز اتنی بیگانہ نہ ہو
- کتاب : Hikayat-e-ne (Pg. 36)
- Author : Rais Amrohvi
- مطبع : Rais Acadami, Garden Est, krachis (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.