کوئے قاتل سے جو گزرے گا بکھر جائے گا
کوئے قاتل سے جو گزرے گا بکھر جائے گا
پر یہاں خوف کسے ہے کہ وہ مر جائے گا
شہریت کے جہاں آئین سے چھن جائیں حقوق
ایسی ترمیم سے کیا ملک سنور جائے گا
حق کی آواز میں آواز ملاتے چلئے
کارواں بڑھتا رہے گا یہ جدھر جائے گا
چل رہے ہیں جو اندھیروں سے مقابل ہو کر
آخر شب انہیں پیغام سحر جائے گا
آج بھی اس کو حمایت ہے خدا کی حاصل
بن کے مشعل جو سر راہ گزر جائے گا
جو جلائیں گے چراغوں کو لہو سے اپنے
ان کے ہم راہ اجالوں کا اثر جائے گا
جو قدم اٹھے گا احکام حقیقت پہ طرازؔ
اس کی منزل پہ یہ انوار سفر جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.