کوئے ظلمات سے سورج کا گزر ہونے تک
کوئے ظلمات سے سورج کا گزر ہونے تک
کتنے پامال ہوئے خواب سحر ہونے تک
ٹمٹماتے ہوئے جگنو کا ہے احسان بڑا
جس کی منظور نظر ہوں میں سحر ہونے تک
بیج اور پودے کی مابین تھی بندش کتنی
پھول پھل بننے تلک اور شجر ہونے تک
تو نہیں پگھلے گا پتھر بھی پگھل جائے گا
میری باتوں کا ترے دل پہ اثر ہونے تک
ایک شعر اور سہی آنکھوں سے ٹپکے اے شفیقؔ
اک غزل اور سہی خون جگر ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.