کوچۂ سنگ ملامت کے سب آثار کے ساتھ
کوچۂ سنگ ملامت کے سب آثار کے ساتھ
آ گئے دشت میں ہم بھی در و دیوار کے ساتھ
دشت وحشت نے مرے نوچ لی شب کی پوشاک
توڑ دی پاؤں کی زنجیر بھی جھنکار کے ساتھ
میری تنہائی میں اک وجد کی کیفیت ہے
رقص کرتا ہوں میں اک عالم اسرار کے ساتھ
گونجتا ہے مرے سینے کے نہاں خانے میں
سانس لیتا ہے کوئی وقت کی رفتار کے ساتھ
کاٹ ڈالوں گا میں خود اپنی انا کی شہ رگ
آج خود اپنے مقابل ہوں میں تلوار کے ساتھ
دن تو خوابوں سے الجھنے میں گزر جاتا ہے
رات کٹ جاتی ہے آرام سے آزار کے ساتھ
جس کو دنیا نے بھی بیکار سمجھ رکھا تھا
میں نے سیکھا ہے بہت کچھ اسی بیکار کے ساتھ
نازنینان خوش اندام کا شاعر ہوں میں
بیٹھ کے دیکھ کبھی شاہدؔ طرار کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.