کوچہ ہائے دل و جاں کی تیرہ شبو آس مرتی نہیں
کوچہ ہائے دل و جاں کی تیرہ شبو آس مرتی نہیں
آخری سانس بھرتے ستارو سنو آس مرتی نہیں
چشم گریاں ذرا تھم بھی جا اشک میں دل بھی بہہ جائے گا
صبر صحرائے وحشت کے ماتم گرو آس مرتی نہیں
درد اٹھنے سے دل کے شرارے کہاں بجھ سکے ہیں کبھی
لاکھ روشن نگاہوں میں خوں لا بھرو آس مرتی نہیں
والیٔ شہر نغموں کا قاتل بجا پر ہمیں غم ہے کیا
فکر زندہ ہو جب تک مرے شاعرو آس مرتی نہیں
تم سے پہلے بھی خوابوں کی گردن اڑانے بڑے آئے تھے
سر کٹے خواب چلا اٹھے دوستو آس مرتی نہیں
راکھ بن جل بجھے پر یہ دل سے دھواں اب بھی اٹھتا ہے کیوں
آنکھ میں دیکھنے کی سکت ہو نہ ہو آس مرتی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.