کوچہ کوچہ بھٹک رہا ہوں میں
آسمانوں کو تک رہا ہوں میں
جبکہ وعدہ ہے مشک و عنبر کا
روٹیاں کیوں لپک رہا ہوں میں
اس مقرر پہ میرا سایہ ہے
گفتگو میں جھلک رہا ہوں میں
اس نے پوچھا ہے خط میں حال مرا
فطرتاً پھر جھجھک رہا ہوں میں
دشت میں چار دن گزارے ہیں
جگنوؤں سا دمک رہا ہوں میں
کون پوچھے گا مجھ کو میرے بعد
کس کی خاطر یہ تھک رہا ہوں میں
یہ جو میں مسکرا کے ملتا ہوں
اپنے گریہ کو ڈھک رہا ہوں میں
داغؔ کہتے تھے کیا غزل پیاری
اور مصرعوں میں بک رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.