کوچہ و بازار مقتل ہو گئے
کوچہ و بازار مقتل ہو گئے
دل کے دروازے مقفل ہو گئے
رخ ہوا کا دیکھ کر گھر کے چراغ
جل اٹھے اتنے کہ مشعل ہو گئے
گونجتے الفاظ میں تھے مختصر
ہم خموشی سے مفصل ہو گئے
زندگی کا سب مزا جاتا رہا
مسئلے جتنے تھے سب حل ہو گئے
ہم نے فطرت سے یہی سیکھا سبق
سانپ جب لپٹا تو صندل ہو گئے
ابتدائے عمر میں صدیاں تھے ہم
آخری لمحوں میں دو پل ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.